اسلامی جمعیت طلبہ: تاریخ ساز طلبہ تنظیم


چند نوجوانوں کا قافلہ بڑھتا ہی چلا گیا۔
۲۳دسمبر ۱۹۴۷ کو ۲۵ نوجوان طلبہ نےمفکر اسلام سید ابو الاعلی مودودی رحہ سے فیض یاب ہونے کے نتیجے میں اسلامی جمعیت طلبہ کی بنیاد رکھی ،کون جانتا تھا کہ اتنے قلیل عرصہ میں یہ ننھا سا پودا ایک تناور شجر بن کر برگ و بار لائے گا۔
پاکستان میں رہنے والی اکثریتی آبادی مسلمان ہے، اور یہی صورتحال ہمارے تعلیمی اداروں میں بھی نظر آتی ہے، جہاں 90 فیصد سے زائد مسلمان طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ایک مسلمان کی حیثیت سے ان طلبہ و طالبات کی سیرت و کردار کی تعمیر کے نتیجے میں انہیں حقیقی معنوں میں ایک باعمل مسلمان بنا کر معاشرے کا کارآمد فرد بنانا اسلامی جمعیت طلبہ کا بنیادی مقصد رہا ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنے قیام سے لے کر اب تک کے عرصہ میں یہ بات اپنے کردار و عمل سے ثابت کی ہے کہ وہ پاکستان میں طلبہ کی سب سے منظم ،فعال اور بڑی تنظیم ہے۔ بےشمار خصوصیات کی حامل اس تنظیم کی ہم صرف دو خصوصیات بطور ماڈل پیش کرتے ہیں۔
اول۔جمہوریت
اسلامی جمعیت طلبہ دنیا بھر میں موجود تنظموں میں اپنے منفرد جمہوری نظام کی بدولت ممتاز مقام کی حامل ہے،ہر سال جمعیت باقاعدہ انتخاب کی صورت میں مرکز سے یونٹ تک اپنی قیادت کی تبدیلی بروئے کار لاتی ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ ستتر برس میں کبھی کوئی جھگڑا رونما نہیں ہوا ۔
دوم۔
تقسیم در تقسیم کے اس دور میں جب تعلیمی اداروں میں قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر جتھہ بندی اور تشدد اپنے عروج پر ہے جمعیت ہر طرح کے علاقائی،لسانی،نسلی،مسلکی تعصب سے پاک ہر علاقے،زبان،قوم ،مسلک سے طلبہ کو اپنے اندر سموئے
یہی دستور فطرت یہی رمز مسلمانی
اخوت کی جہانگیری ،محبت کی فراوانی کے مصداق اتحاد و یگانگت اور محبت و اخوت کا پیغام دے رہی ہے۔
پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں کئی طلبہ تنظیمیں قائم ہوئیں اور وقت کے ساتھ تاریخ کا حصہ بن گئیں مگر جمعیت اپنے آفاقی نصب العین،مطبوط تنظیمی اسٹرکچر اور خدمت طلبہ کی لازوال جدوجہد کی بدولت آج بھی گوادر تا کشمیر اور کراچی تا گلگت بلتستان اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے طلبہ کی نمائیندگی کا فریضہ سر انجام دے رہی ہے،جمعیت کی تعلیم دوست سرگرمیاں ہر طالب علم کی ضرورت بن چکی ہیں ۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے ایک طرف طلبہ کو اسلام کے مقصدِ زندگی سے آگاہ کیا ہے، تو دوسری طرف ان کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد کیا ہے، جن سے طلبہ کی صلاحیتوں کو جلا ملی ہے۔ 60 اور 70 کی دہائی میں جب دنیا بھر میں کیپٹلزم، اورسوشلزم جیسے امپورٹڈ نظریات عروج پر تھے، اسلامی جمعیت طلبہ نے ان نظریات کا مقابلہ دلیل اور برہان کی بنیاد پر کیا اور اسلام کو بطور دین اور نظامِ زندگی پیش کیا۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے سیاسی اور تعلیمی افق پر برپا ہونے والی تحریکوں میں ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیاتحریک ختم نبوت، بنگلہ دیش نامنظور تحریک، ضیائ الحق مارشل لاٗ کے خلاف تحریک ،آغاخان تعلیمی بورڈ نامنظور تحریک اور طلبہ یونین پر پابندی کے خلاف تحریک اس کی روشن مثالیں ہیں۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنے 77 سالہ تاریخ میں تعلیمی اداروں میں فہمِ قرآن، درسِ قرآن، سیرت کانفرنسز اور سیرت النبی کے پیغامات کو عام کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور اسلام کے آفاقی پیغام کو اجاگر کیا۔ اسی طرح، طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے سٹڈی سرکلز، سمر کیمپس، فری ٹیوشن سینٹرز، ایکسپوز، تقریری و تحریری مقابلے اور دیگر سرگرمیاں منعقد کیں، جن کے ذریعے طلبہ کو اپنی صلاحیتیں کو اجاگر کرنے کے بہترین مواقع ملے ہیں ،
پاکستان کے بڑے شہروں اور تعلیمی اداروں میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیرِ انتظام ہونے والی یہ سرگرمیاں اتنی مؤثر ہیں کہ ان کا مقابلہ دوسرے طلبہ تنظیموں یا ریاستی اداروں کے ذریعے بھی نہیں کیا جا سکتا اس کے علاوہ مستحق اور نادار طلبہ کے لئے وظائف اور زلزلہ و سیلاب میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی بھی اسلامی جمعیت طلبہ کا بہترین خاصہ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ ہمیشہ طلبہ کی نمائندہ تنظیم کی حیثیت سے موجود ہے ۔
آج بھی جب پاکستان کے تعلیمی ادارے مالی اور انتظامی بحرانوں کا شکار ہیں اور طلبہ کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع کم ہی میسر ہوتے ہےتو ایسے میں اسلامی جمعیت طلبہ ہی واحد تنظیم ہے جو طلبہ کو نہ صرف بہترین تعلیمی ماحول فراہم کرتی ہے بلکہ ان کی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے نکھارنے کے لیے بہترین مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اس لیے یہ کہنا بجا ہو گا کہ آج کے اس دور میں اسلامی جمعیت طلبہ تعلیمی اداروں کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔

صاحبزادہ وسیم حیدر
ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ خیبر پختونخوا

Similar Posts